ٹر

( ٹَر )
{ ٹَر }
( مقامی )

تفصیلات


حکایت الصوت کے حوالے سے اسم صوت 'ٹر' ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣١ء میں "بہارستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مذکر - واحد )
١ - مینڈک کی آواز۔ (نوراللغات : پلیٹس)
٢ - لچر بات، پوچ بات، بکواس۔
 چٹانیں بھی ہوئیں ہمدرد لڑکی مزہ رپوٹر نے چکھا اپنی ٹر کا      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٢٣٨ )
٣ - مسلسل بولنے کی آواز، بک بک۔
"وہاں اس نے باتوں کی ایسی ٹر چھوڑ رکھی تھی کہ کسی کو بولنے ہی نہ دیا۔"      ( ١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ٥٠٩ )
٤ - ہٹ، ضد، اکّھڑ پن۔
"بدر صاحب کچھ سیدھے ہو گئے مگر اپنی ٹر سے باز نہ آئے۔"      ( ١٩٢٩ء، بہار عیش، ٣٨ )
٥ - عید کے بعد، دوسرے دن کا میلا۔
"عید کے دوسرے دن صاحب کے ہاں ٹر میں شریک ہوئے۔"      ( ١٩٦٣ء، مکتوبات ملا واحدی، ١١:٤١ )
٦ - خوشی کی آواز، خوشی۔ (پلیٹس)
٧ - شیخی، خود ستائی، برائی۔
"شیخوں کی شیخی پٹھانوں کی ٹر۔"      ( ١٩٢٩ء، اودھ پنچ لکھنو، ١٤، ٦:١٧ )