صورت پرست

( صُورَت پَرَسْت )
{ صُو + رَت + پَرَسْت }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'صورت' کے بعد فارسی مصدر 'پرستیدن' سے صیغہ امر 'پرست' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٢٧ء کو "مہذب اللغات" کے حوالے سے شاداں کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : صُورَت پَرَسْتوں [صُو + رَت + پَرَس + توں (و مجہول)]
١ - ظاہر پر مر مٹنے والا، ظاہر پرست، ظاہری حُسن کی پوجا کرنے والا۔
 دل صاف ہو تو چاہیے معنی پرست ہو آئینہ خاک صاف صورت پرست ہے      ( ١٨٥٤ء، دیوان ذوق، ١٧٧ )
٢ - بت کی پوجا کرنے والا، بت پرست۔
"ارژنگ نے مذہبی جنگ چھیڑ کر خدا پرست زرتشیوں کو صورت پرست بنانا چاہا۔"      ( ١٩٣٥ء، داستاں عجم، ٦٠ )