شر انگیز

( شَر اَنْگیز )
{ شَر + اَن (ن غنہ) + گیز (ی مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'شر' کے بعد فارسی مصدر 'انگیختن' سے صیغۂ امر 'انگیز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : شَراَنْگیزوں [شَر + اَن (ن غنہ) + گے + زوں (و مجہول)]
١ - بدی یا فساد پیدا کرنے والا، شری، شریر، مفسد۔
 کہتے اس آب شر انگیز کوہیں آج بشر کہ یہ روغن ہے سرِ آتش شرِّ خناس      ( ١٨٥٠ء، دیوان ذوق، ٣٢٩ )