شگن

( شَگُن )
{ شَگُن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے اسم 'شگون' سے ماخوذ ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سعد یا نحس حالات کا شگون۔
"اگر غلط آدمی سے خرید کیا جائے تو برا شگن سمجھا جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، قیمتی پتھر اور آپ، ١١ )
٢ - منگنی یا رشتہ طے ہو جانا، نسبت قرار پانا۔
"شگن بڑے ٹھاٹھ سے ہو گا اور گاؤں بھر کی عورتیں وہاں جمع ہوں گی۔"      ( ١٩٤٢ء، شکست، ٣٨٢ )