تر دماغی

( تَر دِماغی )
{ تَر + دِما + غی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'تر' کے ساتھ عربی زبان ماخوذ اسم صفت 'دماغی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٦ء میں "کلیات آتش" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَر دِماغِیاں [تَر + دِما + غِیاں]
جمع غیر ندائی   : تَردِماغِیوں [تَر + دِما + غِیوں (و مجہول)]
١ - تازگی، سرور، نیم مدہوشی کی حالت، ہلکی مستی، رنگیلا پن۔
"فرح سیر اور محمد اشہ کے عہد کی تر دماغیاں دراصل اسی عالمگیری خشک مزاجیوں کا ردعمل تھا۔"      ( ١٩٤٣ء، غبار خاطر، ٣٣٢ )