مصاحب

( مُصاحِب )
{ مُصا + حِب }
( عربی )

تفصیلات


صحب  صاحِب  مُصاحِب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت نیز اسم' ہے اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مُصاحِبِین [مُصا + حِبِین]
جمع غیر ندائی   : مُصاحِبوں [مبصا + حِبوں (و مجہول)]
١ - ہم صحبت، ہم نشین، رفیق، دوست، ساتھی، جلیس، خاص دوست۔
"انہیں اپنی جاگیردارانہ باقیات نبھانے کے لیے ایک ایسے مصاحب کی ضرورت تھی جس کی کبھی ایک دستاویزی نام وری رہی ہو۔"      ( ١٩٩٨ء، کہانی مجھے لکھتی ہے، ١٦١ )
٢ - ایک عہدہ، خصوصاً سلاطین یا امرا کی صحبت میں رہنے والا شخص، عموماً ذہانت اور خوش رکھنے کی صفت کا حامل ہوتا ہے، خاص خدمتگار۔
 ہم فقیروں کو آپ سے کیا کام آپ تو شاہ کے مصاحب ہیں      ( ١٩٩٩ء، افکار، کراچی، دسمبر، ٣٨ )
٣ - فوج کا وہ افسر جو جرنیل کے احکام کی ترسیل و تعمیل میں مدد دے، سردار رکاب، سیناپتی۔ (فرہنگ آصفیہ؛ پلیٹس)