درباری

( دَرْباری )
{ دَر + با + ری }
( فارسی )

تفصیلات


دَرْبار  دَرْباری

فارسی زبان سے اسم 'دربار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبتی لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
جمع غیر ندائی   : دَرْبارِیوں [دَر + با + رِیوں (و مجہول)]
١ - دربار سے منسوب، دربار سے متعلق، دربار کا، جسے دربار میں بار حاصل ہو۔     
"وزیر، امیر، درباری سب حاضر تھے"     رجوع کریں:   ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ٢٤٩ )
٢ - [ موسیقی ]  ایک راگنی کا نام۔
"یہ راگ.دربار میں گایا جاتا تھا اس لیے حکم ہوا کہ اسے درباری کہو"      ( ١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ١٨ )
٣ - دروازہ کے آگے کی جگہ جہاں دربار لگایا جائے۔
"دروازے کو درباری کہتے جہاں تخت پر بیٹھ کر ملاقاتیں کرتے"      ( ١٩٥٨ء، عمر رفتہ، ١٨ )