رشید

( رَشِید )
{ رَشِید }
( عربی )

تفصیلات


رشد  رَشِید

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : رَشِیدَہ [رَشی + دَہ]
١ - حق کی ہدایت پائے ہوئے، صراط مستقیم کا پیرو، خدا ترس، حق شناس۔
 صوفی عالم رشید و احد والا گہران صاحب جاہ    ( ١٨٨٩ء، کلیات شبلی، ١٨ )
٢ - ہدایت دینے والا، خدائے تعالٰی کا اسم صفت۔
 تو رشید و جامع و وہاب تو برومقیت تو علی ہے تو ولی ہے تو غنی ہے تو ممیت    ( ١٩٨٤ء، الحمد، ٨٥ )
٣ - تربیت یافتہ، پرورش کردہ، تعلیم یافتہ۔
 خیرہ کے لیے دیتا ہے نگاہوں کو چمک کر ہر ذرہ ہے خورشید کا شاگرد رشید آج    ( ١٩١٤ء، فرودس تخیل، ٣٢١ )
٤ - سعادت مند، ہونہار، اطاعت گزار۔
"ایک رشید شاگرد کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ خوش خلقی ایک اچھی عبادت ہے۔"    ( ١٩٠٨ء، اساس الاخلاق، ٣٣ )
٥ - بہادر، ہونہار، ہمت ور۔ (مہذب اللغات)۔
٦ - فرمانبردار، تابعدار۔
"میر مہر علی اس کے کئی بیٹے جوان مر گئے خدا خدا کرکے میر محمد ہادی وحید جوان اور رشید ہوئے۔"      ( ١٩١٨ء، پیران سخن، ٢٧٨ )
  • نیک
  • بارْسا