سستی

( سُسْتی )
{ سُس + تی }
( فارسی )

تفصیلات


سُسْت  سُسْتی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'سست' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٤٩ء سے "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ناراستی، کاہلی، ڈھیلا پن۔
"سامنے والی سواری بچنے میں ذرا سستی دکھلاتی تو ڈلی کی ڈپٹتی ہوئی آواز گونجتی ہے، دبے رہو، بچے رہو۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ١٠٤ )
٢ - کمزوری، بھول، ایہام۔
"اس شعر میں سلمان کی بندش کی سستی صاف ظاہر ہے۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی نعمانی، حیات حافظ، ٥٢ )
٣ - نامردی، کم شہوتی؛ ماند ہونا، مندا پن (بازار یا منڈی کا)۔ (جامع اللغات)