کسل

( کَسْل )
{ کَسْل }
( عربی )

تفصیلات


کسل  کَسْل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم اور گا ہے صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سُستی، کاہلی۔
"اس التوا سے ایک طرح کا کسل پیدا ہو گیا۔"      ( ١٩٧٩ء، سلہٹ میں اردو، ٢٧ )
٢ - تکان، کمزوری۔
"نیند صاف نہ آئی، صبح تک کسل باقی تھا۔"      ( ١٩٠٧ء، سفرنامہ ہندوستان، (حسن نظامی)، ٥٣ )
٣ - بے کاری، ماندگی۔
"گزشتہ دو تین روز سے تو جسمانی کسل بھی محسوس ہونے لگا جس سے اسے ایک گونہ تشویش ہوئی۔"      ( ١٩١٢ء، یاسمین، ١٩٤ )
صفت ذاتی
١ - ناساز، بدمزہ۔
 تو کہتی کہ ہے کچھ طبیعت کسل ہے صحت میں فی الجملہ واقع خلل      ( ١٨٩٦ء، بہار دانش، طیش، ٢٣ )