خشیت

( خَشِیَّت )
{ خَشیْ + یَت }
( عربی )

تفصیلات


خشی  خَشِیَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٢ء میں قلمی نسخہ "تحفۃ الاحباب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ڈر، خوف۔
"اللہ کی معرفت اور قرب، علم اور خشیت سے حاصل ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، شعر و سخن، ١٦ )
٢ - غیض و غضب، غصہ، ناراضگی۔
 میری رگوں میں ہے خوف و خشیت و آتش نائب حق ہوں یہ میرے فن کا صلہ ہے      ( ١٩٦٣ء، کلک موج، ١١٦ )