خانہ بر اندازی

( خانَہ بَر اَنْدازی )
{ خا + نَہ + بَر + اَن + دا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ فارسی حرف جار 'بر' ملانے کے بعد فارسی اسم 'انداز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "تحفہ اعظم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بربادی، تباہی، تہس نہسں۔
"جب دیکھا کہ افواج شاہی اس طرح خانہ براندازی پر مستعد ہیں تو اس نے برہمنوں کو . شہزادے کے پاس بجھوایا۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٤٣٩:٨ )