خانہ بربادی

( خانَہ بَرْبادی )
{ خا + نَہ + بَر + با + دی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم 'بربادی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥١ء میں "کلیات مومن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - گھر کی تباہی؛ بیوی کا مر جانا۔
 خانہ بربادی کے ہاتھ آئی نہ میری برم عیش بجلیوں کو میرے خرمن کا پتہ ملتا نہیں      ( ١٩٧٤ء، آنکھیں ترستیاں ہیں، ٢٤ )