خانہ خرابی

( خانَہ خَرابی )
{ خا + نَہ + خَرا + بی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم 'خرابی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تباہی، بربادی، ویرانی۔
"انہوں نے اپنے ڈراموں کے ذریعے شراب کی خانہ خرابی اور آوارگی کے عبرت ناک انجام دکھا کر سینکڑوں گھرانوں کو تباہی سے بچا لیا۔"      ( ١٩٨١ء، آسماں کیسے کیسے، ١٩ )