خطاکار

( خَطاکار )
{ خَطا + کار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خطا' کے ساتھ فارسی مصدر 'کردن' سے مشتق صیغہ امر 'کار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٨٣٦ء میں "ریاض البحر"میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : خَطاکاراں [خَطا + کا + ران]
جمع غیر ندائی   : خَطاکاروں [خَطا + کا + روں (و مجہول)]
١ - گناہ کار، قصور وار، غلطی کرنے والا۔
 خطا کار سے درگزر کرنے والا بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا      ( ١٨٧٩ء، مسدس حالی، ١٥ )