تعارض

( تَعارُض )
{ تَعا + رُض }
( عربی )

تفصیلات


عرض  اِعْراض  تَعارُض

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٣ء میں "مطلع العجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - مخالفت، ایک دوسرے کے خلاف کام یا بات کرنا، اختلاف۔
"کبھی سکون ہوتا ہے تو دو متقابل جذب کے تعارض کی وجہ سے ہوتا ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الکلام، ٤٤:٢ )
٢ - مزاحمت، دخل دینا، مقابل ہونا، الجھنا۔
"مجھے آزاد کر دیا ہے تاکہ اوپر یا نیچے اڑنے والے یا زمین کے اندر دھنسنے والے جن مجھ سے تعارض نہ کریں۔"      ( ١٩٤١ء، الف لیلہ ولیلہ، ٤٧٢:٢ )
٣ - [ نفسیات ]  معاملات کی ایک ایسی حالت جس میں دو یا دو سے زیادہ متناقض کرداری میلانات کا استحصار کیا جاتا ہے جنہیں بہ یک وقت پوری طرح مطمئن نہیں کیا جا سکتا۔ (ماخوذ: نفسیات کی بنیادیں، 582)
٤ - لڑائی، آویزش، تصادم، مجادلہ؛ فرق۔
"اشخاص کے درمیان اور گروہوں کے درمیان ہمیشہ خاصا تعارض ہوتا رہتا ہے، کیونکہ سب لوگ یہ یک وقت مختلف سمتوں میں اکسائے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ١ )