اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - آپس کا ٹکراؤ، باہم جھگڑنا، مڈبھیڑ۔
"چھ ماہ کے تجربہ کے بعد بھی موجودہ جماعت ہائے تبلیغی میں باہمی تصادم اور مجادلہ ہے۔"
( ١٩٢٣ء، احیائے ملت، ٥٣ )
٢ - حادثہ، ٹکراؤ، ٹکر۔
"سڑک پر ایک شدید تصادم کی آواز آتی ہے اور سخت دھماکا ہوتا ہے پھر موٹرکار کے بڑے زور سے بھاگنے کی آواز آتی ہے۔"
( ١٩٤٤ء، افسانچے، ٢٨ )
٣ - مختلف ہونا، اختلاف رائے۔
"حدیث قولی اور عملی میں اگر تصادم ہو تو حدیث قولی کو حدیث عملی پر ترجیح ہو گی۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٦١:٣ )
٤ - صدمہ، ضرب، ایسی تکلیف جو کسی سخت صدمہ یا مار پڑنے سے دماغ میں پیدا ہو جاتی ہے۔
"اکثر سر پر مار پڑنے سے یا گرنے یا تمام جسم کو زور کا صدمہ پہنچنے سے دماغ میں تصادم ہوتا ہے۔ مریض بے ہوش پڑا رہتا ہے۔"
( ١٨٩١ء، مبادی علم صحت حفظ جہت مدارس ہند، ٣١١ )
٥ - فرق؛ گڈمڈ یا ملاپ ہونے کی حالت۔
گردوں پر سپیدی و سیاہی کا تصادم طوفان وہ جلووں کا وہ نغموں کا طلاطم
( ١٩٣٠ء، روح ادب، ٢٤ )
٦ - باہم ٹکرانا، ٹکراؤ۔
"قوانین قدرت اگر ایک کے بجائے دو طاقتوں کے ہاتھوں میں ہوتے تو یہ باہمی تصادم میں ایک لمحہ کے لیے بھی قائم نہ رہتے۔"
( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٧٥:٤ )