تخالف

( تَخالُف )
{ تَخا + لُف }
( عربی )

تفصیلات


خلف  تَخالُف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٤ء میں "دیوان مرزا انس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - اختلاف، تضاد، مخالفت۔
"جس طریق پر عمارت کے خطوط ترکیبی سے تعارض و تخالف ہوئے بغیر، ان سے پوری تعمیر میں جان ڈالی اور تنوع پیدا کیا۔"      ( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ٣٩ )
٢ - مخالفت۔
 ہے قافیے کے باب میں کہنی یہی اک بات وہ قاعدہ کیا جس کا تخالف میں ہو اثبات      ( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٢ )
  • Mutual opposition or contention;  antagonism
  • enmity