زیر و زبر

( زیر و زَبَر )
{ زے + رو (و مجہول) + زَبَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زیر' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی اسم 'زبر' لگانے سے مرکب عطفی 'زیر و زبر' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - الٹ پلٹ، درہم برہم، تہ و بالا، تلپٹ، تباہ۔
"ان میں نئی زندگی کی واضح اور توانا آوازیں گونجنے لگیں اور خواب خرگوش کا طلسم زیر و زبر ہو گیا۔"      ( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، ستمبر، ١٨ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کسر و فتحہ، حروف کے اعراب۔
"یعنی زیر و زبر کی غلطی حافظوں سے بھی ہو ہی جایا کرتی ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، مطالعہ حافظ، ٨٧ )
  • topsy-turvy
  • higgledy-piggledy
  • turned
  • upside down
  • overturned
  • ruined