عربی زبان سے دخیل اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٨٨ء کو "ہدایات ہندی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - تاخت و تاراج، 'لوٹ مار' (استعارۃً) تباہی، بربادی۔
چمن میں غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری قفس سے آج صبا بیقرار گزری ہے
( ١٩٥٢ء، دستِ صبا، ٤٧ )
٢ - [ تصوف ] جذبہ الٰہی کو کہتے ہیں جو بے واسطہ سالک کے دل پر وارد ہوتا ہے اگرچہ اوامر اور اعمال اس پر جاری ہوں اور بعض تجلی جلالی اور فنا کامل کو کہتے ہیں۔ (مصاح العترف)