تبعیت

( تَبْعِیَّت )
{ تَب + عیْ + یَت }
( عربی )

تفصیلات


بعت  اِتِّباع  تَبْعِیَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اتباع، پیروی، تقلید، حکم ماننا، پیروی کرنا۔
"اگر قواعد عربی و فارسی سے بے خبری ہوگی تو پھر کن اصولوں کی تبعیت اردو میں کی جائے گی۔"      ( ١٩١٠ء، مکاتیب اکبر، ٥١ )
٢ - منمن۔
"امام شافعی کے نزدیک ایک تیمم سے دو نمازیں پڑھنا جائز نہیں اور اسی طرح نفل بھی مگر جو فرض کی تبعیت میں ہو۔"      ( ١٨٦٧ء، نور الہدایہ، ٦٤:١ )
٣ - رعیت ہونا، مستقل سکونت اختیار کرنا۔
"یہاں کے لوگ چونکہ ابھی تک پالیٹکس امور سے واقف نہیں اس لیے عموماً عرب و عجم اپنی سلطنت کی تبعیت یعنی رعایا ان کو چھوڑ کر کوشش کرتے ہیں کہ روپیہ دے کر دولت انگلستان کی رعایا بن جاویں۔"      ( ١٩١١ء، روزنامچۂ سیاحت، ١٢٣:١ )
  • following;  dependance;  follower