اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - قوت گویائی رکھنے والا حیوان، انسان، بشر، ابن آدم (جو ایک نظریے کے مطابق نوع حیوان سے ارتقا پا کر وجود میں آیا اور اعلٰی ذہنی ساخت رکھتا ہے)۔
"ابا جان اماں جان سے کہہ رہے تھے کہ رابعہ بصری ایک دن غور کرنے لگیں . حساب لگاتے ہی ایک چیخ ماری اور گر پڑیں وہ بھی آدمی تھیں اور میں بھی آدمی ہوں۔"
( ١٩١٠ء، گردابِ حیات، ٦٤ )
٢ - وہ شخص جو نسلاً انسان ہو مگر اعلٰی اخلاق انسانی سے متصف نہ ہو۔
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آسان ہونا آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٥٠ )
٣ - عمدہ اخلاق و صفات سے متصف شخص، مہذب شائستہ اور صاحب فہم انسان۔
کب اس عمر میں آدمی شیخ ہو گا کتابیں رکھیں ساتھ گو ایک خربار
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٨٢ )
٤ - نوکر، چاکر، خادم
"آدمیوں کے لیے بھگارے بیگنوں کا پتیلا علٰحدہ چڑھا ہوا تھا۔"
( ١٩٤٧ء، بھولے سفر کو چلے (سالنامہ 'ساقی' جنوری، ٦٥) )
٥ - قاصد، پیامبر۔
موت کے آنے سے ہم فرقت زدہ یوں خوش ہوئے جیسے ان کا آدمی آیا بلانے کے لیے
( ١٩٢٨ء، مرقع لیلٰی مجنوں، ٨٥ )
٦ - معتمد علیہ، وہ رفیق جس پر بھروسا ہو، بھروسے کا شخص۔
جس وقت بھی آپ کو کوئی کام ہو یہ چوڑی آگ پر دکھا دیجیے گا، فوراً میرے آدمی آپ کی مدد کو پہنچ جائیں گے۔"
( ١٩٦٣ء، ساڑھے تین یار، ٦٩ )
٧ - خاوند، شوہر، آشنا
"بیٹا بھی تھا، آدمی بھی تھا، اب کوئی نہ رہا۔"
( ١٩٣٢ء، میدان عمل، ٣٩٧ )
٨ - لوگ، خلقت، عوام
"تمہارے گھر کے آدمی کہاں گئے ہیں۔"
( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٣٢:١ )
٩ - بالغ، جوان
"بچہ کیوں اچھا خاصا آدمی تھا۔"
( ١٩٦١ء، بابائے اردو، لغت کبیر، ١٩١:١ )
١ - آدمی بنانا
انسانی شکل دینا، آدمی کی جون میں لانا۔ دن بھر تو وہ فاختہ پڑھاتی شب کو اسے آدمی بناتی
( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٤٦ )
(کاغذ وغیرہ سے) انسانی پیکر بنانا۔"کل پتنگ باز نے ایک ناگن بنائی تھی آج ایک آدمی بنایا ہے۔"
( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٧٧:١ )
انسانی اخلاق سکھانا، مہذب اور شائستہ بنانا۔"حیوان کو آدمی بنانا میری قدرت سے باہر ہے۔"
( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٩١ )
آدمی کی حالت ہئیت درست کرنا، آدمی کا حلیہ ٹھیک کرنا۔"نہلا دھلا کر کپڑے پہنائے، نئے سر سے آدمی بنایا۔"
( ١٨٠٢ )
٢ - آدمی بننا
انسان کی شکل و صورت اختیار کرنا۔ دیو آدمی بن کے بن میں آئے آتے جاتے کو گھیر لائے
( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ١٤ )
اپنے میں انسانی صفات و اخلاق پیدا کرنا، شائستہ اور مہذب ہونا۔"یہ میں نہیں چاہتا کہ وہ آدمی بنے۔"
( ١٩٦٠ء، گلکدہ، رئیس احمد جعفری، ١٦٠ )
مال و دولت اور ثروت میں ترقی کرنا۔"اگر دو چار سال کام چل گیا تو آدمی بن جاءوں گا۔"
( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٤٨ )
وحشت ترک کرنا، بدحواس نہ ہونا (بیشتر امر حاضر کی صورت میں مستعمل)۔"لپٹے کیوں جاتے ہو نچلے بیٹھو، آدمی بنو۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٨٢:١ )
٣ - آدمی پر آدمی گرنا۔
بہت بھیڑ ہونا، ازدحام ہونا، ہجوم ہونا۔"خلقت کی یہ کثرت تھی کہ آدمی پر آدمی گر رہا تھا۔"
( ١٩٣٠ء، حیات صالحہ، ٢٢ )
٤ - آدمی کا جامہ رکھنا
انسانی شکل و صورت میں ہونا، انسان کی جون میں ہونا،انسان ہونا۔"ہم لوگ بھی آدمی کا جامہ رکھتے ہیں، ہم کو بھی کوئی وقت آرام کرنے کو چاہیے۔"
( ١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ١٦٢:٢ )
٥ - آدمی کرنا
ہو کے وحشی میں رہا یار کی آنکھوں میں مگر آدمی کر نہ سکی صحبت مردم مجھ کو
( ١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٣٣٥:٣ )
٦ - آدمی کی صورت نکل آنا
دبلا پن جاتا رہنا۔"بدن پر صرف ہڈی چمڑا ہے، چار دن پیٹ بھر کھانا کھائیں گی یہی آدمی کی صورت نکل آئیں گی۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٨٣:١ )
٧ - آدمی کے جامے میں آنا
آدمیت اختیار کرنا، غصہ فرو کرنا، حواس درست کرنا۔"اب آدمی کے جامے میں آئیے۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٨٣:١ )
انسان کی شکل و صورت اختیار کرنا، انسان کی جون میں آنا۔ قالب ترا انقلاب پائے جامے میں تو آدمی کے آئے
( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٣٩ )
٨ - آدمی کے لباس میں آنا
آدمی کے لباس میں آءو ہوش پکڑ حواس میں آءو
( ١٨٧١ء، شوق، نواب مرزا (امیراللغات، ٧٨:١) )
٩ - آدمی لگانا
کسی کام کی دیکھ بھال یا کسی معاملے کی کھوج کے لیے اپنے معتبر آدمی متعین کرنا،۔ اپنے معتمد لوگوں کے ذریعے جستجو کرانا۔ میں نے کئی آدمی لگائے یہ حکم ہے ہر سڑک پہ جائے
( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٤٢ )
١ - آدمی اپنے مطلب کے لیے پہاڑ کے کنکر ڈھوتا ہے
انسان اپنی غرض کے لیے ہر قسم کی تکلیفیں برداشت کرتا ہے۔ (نوراللغات، ٨١:١)
٢ - آدمی اپنے مطلب میں اندھا ہوتا ہے
آدمی کو اپنی غرض حاصل کرنے میں برے بھلے کی تمیز نہیں رہتی۔ (نوراللغات، ٨١:١)
٣ - آدمی اَن (-اناج) کا کیڑا ہے۔
انسان بغیر غذا کھائے زندہ نہیں رہ سکتا، انسانی زندگی کا دارومدار غذا پر ہے۔"تمھیں ہمارے سر کی قسم، دو نوالے تو اور کھاءو، آدمی ان کا کیڑا ہے، دن بھر ٹخرٹخر پھرتے ہو۔"
( ١٩٥٤ء، پیر نابالغ، ٧٧ )
٤ - آدمی انتر کوئی ہیرا کوئی پتھر / کنکر
سب انسان ایک جیسے نہیں کوئی اچھا ہے تو کوئی برا، برے بھلے سبھی قسم کے انسان ہیں۔"آدمی آدمی انتر کوئی ہیرا کوئی پتھر، آدمیوں میں بھی شرف اسی کو ہے جو علم نافع کا جامع ہے۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٤٣:٣ )
٥ - آدمی پانی کا بلبلا ہے۔
زندگی ناپائدار ہے۔ (انشائے ہادی النسا، ٢١)
٦ - آدمی پیٹ کا کتا ہے۔
رزق کی جستجو میں آدمی جگہ جگہ دوڑتا پھرتا ہے اور ہر اہل نااہل کی اطاعت کرتا ہے، کھانا دے کر آدمی سے جو چاہے کام کرا لو۔ جگ برا کیوں ہے جبکہ دنیا میں آدمی خود ہے پیٹ کا کتا
( ١٩٤٠ء، منظوم کہاوتیں، احسن مارہروی، ٤٣ )
٧ - آدمی جانے بسے سو جانے کسے
آدمی کی اچھائی برائی اس کے امتحان سے معلوم ہوتی ہے جس طرح سونے کا کھرا کھوٹا ہونا کسوٹی پر کسے جانے سے معلوم ہو جاتا ہے۔"بیٹا آدمی جانے بسے سونا جانے کسے مجھے بہو کی طبیعت سے معلوم ہو گیا کہ نہ یہ خود قرار سے بیٹھیں گی نہ تمھیں زندگی بھر چین سے بیٹھنے دیں گی۔"
( ١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٢١ )
٨ - آدمی کا شیطان آدمی ہے۔
انسان کو انسان بہکاتا ہے، انسان دوسرے کے بار بار بہکانے اور پھسلانے سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔غرض آدمی آدمی کا شیطان آدمی ہے، ہر دم کے کہنے سننے سے اپنا بھی مزاج بہک گیا۔
( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٢١ )
٩ - آدمی کی دو آنکھیں ایک شرمائے دوسری فرمائے
تائید اور اظہار رضامندی کے طریقے مختلف ہوتے ہیں۔"لڑکی دلھن بننے سے خوش، لڑکا دولھا پکارے جانے سے راضی، آدمی کی دو آنکھیں ایک شرمائے دوسری فرمائے۔"
( ١٨٩١ء، ایامٰی، ٢٧ )
١٠ - آدمی نے کچا دودھ پیا ہے
آدمی سہو سے خالی نہیں، آدمی کی طبیعت میں خامی ہے (جب کسی شخص سے اس کی شان کے خلاف کوئی بات ہو تو اس کی معذرت میں مستعمل)۔ نہیں گھٹی میں اس کی پختہ کاری پیا ہے آدمی نے دودھ کچا
( ١٩٤٠ء، منظوم کہاوتیں، احسن مارہروی، ٤٣ )