کرم

( کَرْم )
{ کَرْم }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَرْموں [کَر + موں (و مجہول)]
١ - فصل، عمل، کام۔
"مجھے اتنا پتہ چلا ہے کہ کرموں کا پھل ادبدا کر ملتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، خیمے سے دور، ٩٩ )
٢ - قسمت، نصیبا، تقدیر۔
"کنبے کے لوگوں نے سمجھایا کہ اس کے کرم میں بر ہی نہ لکھا ہو گا تو کیا کر لو گی۔"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ٩ )
١ - کَرْم بھوگنا
پہلے جنم کیے ہوئے کاموں کا پھل چکھنا، تقدیر کا لکھا پورا کرنا (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ)
٢ - کَرْم پُھوٹْنا
بدنصیب ہونا، تقدیر کا برگشتہ ہونا، زمانہ کا نامساعد ہونا۔"بابا جی ہمارے تو کرم پھوٹ گیے ہاتھوں لکھا تو مٹ بھی جڈائے کرموں لکھا نا مٹے۔"      ( ١٩١٠ء، راحت زمانی، ٦٦ )