مجسم

( مُجَسَّم )
{ مُجَس + سَم }
( عربی )

تفصیلات


جسم  جِسْم  مُجَسَّم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صیغہ اسم مبالغہ ہے اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩٩ء کو "تجلیات ستۂ نوریہ" میں مستعمل ہوا۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - (وہ چیز) جس میں طول و عرض و عمق ہو، صورت پذیر، مادی، جسمانی، جسم دار، جسم والا۔
"مولوی صاحب اور اردو زبان اس بری طرح سے مربوط اور لازم و ملزوم ہو چکے ہیں کہ جیسے اردو زبان مجسم ہو کر مولوی صاحب کی شکل آگئی ہو۔"      ( ١٩٩٧ء، قومی زبان، کراچی، اگست، ١٣ )
٢ - بھاری، بوجھل، موٹا، فربہ، جسیم۔ (جامع اللغات)
٣ - سر سے پاؤں تک، سراپا۔
"ڈاکٹر فرمان مجسم تمنائے بیتاب بنے ہوئے تھے۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری: حیات و خدمات، ٦٠٦:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ ہندسہ ]  ٹھوس جسم یا چیز۔ (پلیٹس)