ٹھوس

( ٹھوس )
{ ٹھوس (واؤ مجہول) }
( ہندی )

تفصیلات


ٹھونْسْنا  ٹھوس

ہندی زبان سے ماخوذ فعل 'ٹھونسنا' سے مشتق حاصل مصدر ہے اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "نغمۂ عندلیب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس میں خلا نہ ہو، بھرا ہوا؛ سخت؛ بوجھل۔
"اسی طرح جو زمین زیادہ ٹھوس یا بھاری ہوتی ہے بے حد آب پاشی کی محتاج ہوتی ہے۔"      ( ١٩٣٠ء، شفتالو، ٢٢ )
٢ - [ مجازا ]  بھدا، کند، ذہن، غبی، ٹھس۔
"ایک مرد بے نمک مزاج میں شک بھرا ہوا ٹھوس سا آتا ہے۔"      ( ١٨٤٥ء، نغمۂ عندلیب، ٢٢١ )
٣ - (مجازاً) پُرمغز۔
"ایک ٹھوس ماہر عمرانیات . کے خیالات کو بھی ایک منٹ کے لیے سن لیجیے۔"    ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ١٦ )
٤ - مدلل، باوزن، خالص۔
"جو لکھتے تھے وہ ٹھوس لکھتے تھے۔"    ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٦١٠ )
٥ - متفقہ، مجتمع، کلی۔
"کانگریس کا مقصود . ٹھوس اکثریت حاصل کرتا ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، خطبات قائداعظم، ١٦٧ )
٦ - وہ جوہر (Substance) جو سیال یا گیس کی شکل میں نہ ہو۔
"ٹھوس ایندھن کو گیس کی شکل دے کر استعمال کرنے میں مصارف بڑھ جاتے ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، فولاد پر عمل حرارت، ٤٢ )
٧ - وہ پتھر جس میں پرت نہ ہوں (یہ زمین کے اندرونی تغیرات سے بنتا ہے اس کے اجزا آپس میں اس قدر وصل ہوتے ہیں کہ اس کے پرت نہیں بن سکتے ایسے پتھر کو ڈھیم یا ڈیھما یا ڈھیمی کہتے ہیں، اور علمی اصطلاح میں ناری کہلاتا ہے)۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 57:1)
٨ - پختہ، مضبوط۔
"یہ کتنی ٹھوس، کوہ پیکر اور پرشکوہ عمارتیں ہیں۔"      ( ١٩٥٦ء، آشفتہ بیانی میری، ١١ )
  • firm
  • hard
  • compact
  • solid;  dull
  • obtuse
  • heavy
  • thick-headed