متولی

( مُتَوَلّی )
{ مُتَوَل + لی }
( عربی )

تفصیلات


ولی  والی  مُتَوَلّی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٩ء کو "تواریخ راسلس شہزاد حبش کی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - انتظام کرنے والا، مہتمم۔
"ان کا انتخاب. انجمن کے متولیان نے بالاتفاق رائے کیا۔"      ( ١٩٩٦ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٩٠ )
٢ - کسی امانت، جائداد، یا وقف وغیرہ کا منتظم، ٹرسٹی۔
"١٨٥٧ء کی جنگ آزادی کے بعد نواب محسن الدولہ موقف حسین آباد کے متولی مقرر ہوئے۔"      ( ١٩٨٨ء، لکھنویات ادیب، ٢ )
٣ - والی، حاکم، گورنر۔
"قیس بن سعد بن عبادہ متولی مصر تھا۔"      ( ١٨٥١ء، عجائب القصص، (ترجمہ)، ٦٠٤:٢ )
٤ - نگران کار، سرپرست۔ (فرہنگ آصفیہ)