منتظم

( مُنْتَظِم )
{ مُن + تَظِم }
( عربی )

تفصیلات


نظم  تَنْظِیم  مُنْتَظِم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٤ء کو "مراثی" میں انیس کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سربراہ، گماشتہ، مہتم، منیم، مینجر، وغیرہ۔
"ان کے سب سے بڑے بھائی آبائی دولت و جائیداد کے منتظم و منصرم۔"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٥٤ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : مُنْتَظِمَہ [مُن + تَظِمَہ]
جمع استثنائی   : مُنْتَظِمِین [مُن + تَظِمِین]
جمع ندائی   : مُنْتَظِموں [مُن + تَظِمو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مُنْتَظِموں [مُن + تَظِموں (واؤ مجہول)]
١ - انتظام کرنے والا، بندوبست کرنے والا، سلیقے اور اصول سے کاروبار کو انجام دینے والا۔
"فرمان صاحب ایک اچھے استاد . اعلٰی درجے کے منتظم بھی ہیں۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتحپوری، حیات و خدمات، ١ )
٢ - سلیقے سے یا تنظیم کے ساتھ خرچ کرنے والا، کفایت شعار۔
"ایلیۂ محترمہ . بے حد لائق اور منتظم خاتون تھیں۔"