اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - چھوڑ دینے یا ترک کرنے کا عمل، بندش سے آزاد کرنے کا عمل، دست برداری۔
"یہ سن کر لوگوں نے یزید سے خلع کر کے. ان کو اپنا ولی بنایا۔"
( ١٩٦٥ء، خلافت بنو امیہ، ١٧٩:١ )
٢ - اتارنا (کپڑے، موزے، جوتے وغیرہ)۔
موسٰی کو تو حکم خلع نعملین ملا احمد کو مقام قاب قوسین ملا
( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٢١:٢٠ )
٣ - عہدے یا منصب وغیرہ سے معزول کرنے یا ہونے کا عمل نیز کیفیت، معزولی، معطلی۔
"خواہ خلع خلافت کیجیے یا مروان کو دیجئے۔"
( ١٨٩٠ء، تذکرۃ الکرام، ٢٤٠ )
٤ - ایک مقام سے ہٹا کر دوسرے مقام میں منتقل کرنے کا عمل۔
"وہ جس کو مدبرات خلع کر دیتے ہیں اپنے مظاہر سے اور ان کی حفاظت کرتے ہیں، لازم نہیں ہیں کہ نوری ہوں۔"
( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٤٢١ )
٥ - کسی عضو کا جوڑ سے اترنا یا نکل جانا (بالخصوص ہڈی)۔
"کسر ہڈی ٹوٹنے کو کہتے ہیں اور خلع جوڑ اترنے کو"۔
( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٢٨٨ )
٦ - [ طب ] فالج معہ لقوہ، نیز وہ فالج جو نصب بدن پر مع نصف چہرے کے گرے (مخزن الجواہر، 348)
٧ - [ عروض ] یہ اجتماع خبن و قطع ہے اور عروض و ضرب کے واسطے مخصوص ہے جس رکن آخر کی ابتدذاء میں ایک سبب خفیف ہو یا دو سبب خفیف اور اس کے بعد و تر مجموع ہو تو اس وقت یوں سمجھو کہ سبب خفیف کے ساکن کو یا پہلے سبب خفیف کے ساکن کو گرا دینا پھر وتد مجموع کا ساکن گرا کر ماقبل ساکن مذکورہ مسقط کو ساکن کر دینا جس رکن میں یہ زخاف آتا ہے وہ مخلوع کہلاتا ہے یا مخلع (قواعد العروض، 57)۔