اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - مزاحمت، روک ٹوک، رکاوٹ ڈالنا۔
"میری عملداری سے مال گزر جائے اور میں تعرض نہ کروں۔"
( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٦٥٥:٣ )
٢ - باز پرس، اعتراض، پوچھ گچھ
"ایک زمانے میں ایسے افسر سے سابقہ پڑا تھا جو نماز پڑھنے پر تعرض کرتا تھا۔"
( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ٤٧٥:٢ )
٣ - درمیان میں آنا، دخل دینا۔
"میں نے ان کو عموماً اپنے کام میں مصروف پایا کسی سے تعرض نہیں کرتے۔"
( ١٩١١ء، روزنامچہ سیاحت، ٤٠١:٤ )
٤ - چھیڑنا، بے جا مداخلت۔
"انگوٹھے سے دبا کر اس میں تعرض نہ کرنا چاہیے۔"
( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١١٧ )
٥ - بحث کرنا، مطلب رکھنا، سروکار ہونا۔
"دیگر علمائے اسلام کے الزامی جوابات سے بہت کم تعرض کیا۔"
( ١٩٣٨ء، حالات سرتید، ٩٩ )
٦ - فرق، امتیاز۔
"جہاں ہز کی کثرت ہوتی ہے وہاں عیب بہ قلت شمار میں نہیں آتا اور تعرض اس کا منصف مزاجوں کو نہیں بھاتا۔"
( ١٩٢٩ء، اورینٹل کالج میگزین، اگست، ٣ )