رکاوٹ

( رُکاوَٹ )
{ رُکا + وَٹ }
( ہندی )

تفصیلات


رکنا  رُکاوَٹ

ہندی زبان میں 'رکنا' مصدر سے حاصل مصدر 'رک' کے ساتھ 'اوٹ' بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر اردو کے قاعدے سے اسم بنایا گیا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٥ء میں "فسانۂ مبتلا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : رُکاوَٹیں [رُکا + وَٹیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رُکاوَٹوں [رُکا + وَٹوں (و مجہول)]
١ - (جاری کام یا بات کے) رکنے یا ٹھہرنے کی کیفیت یا عمل، ٹھہراؤ، اٹکاؤ، روک، انقباض۔
"روشنی میں ایک یہ نقص ہے کہ جیسے ہی اس کے سامنے کوئی رکاوٹ آئی، مثلاً دیوار، تو اس نے اس رکاوٹ میں سے گزرنے کی بجائے اسے عبور کرنجے کی کوشش کی۔"      ( ١٩٨٦ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٣٩ )
٢ - وہ بات جو کسی کام میں توقف کا سبب ہو، مزاحمت، دشواری، زحمت۔
"تجاویز کے آغاز میں ان رکاوٹوں کا ذکر ہے . ان میں سے ایک زبان کی رکاوٹ بھی بتائی گئی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، اردو ذریعہ تعلیم اور نفاذِ اردو، ٧ )
٣ - کشیدہ اور کھنچا کھنچا سا رہنے کی کیفیت، کھنچاؤ، رنجش، آزرد کی (مصنوعی یا احتیاطاً درحقیقت)
"غرور حسن کی اصل معجز نمائی ہمیں اس وقت معلوم ہو سکتی ہے جب ہم اس بات پر فلسفیانہ طور پر نظر ڈالیں کہ رکاوٹ میں کیا مزہ ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، مضامین شرر، ١، ٢، ٤٥٤ )
٤ - شادی شدہ لڑکی کا زبردستی میکہ میں رک جانا۔
"لیکن صادقہ کی رکاوٹ پر بھی ہمراز کا یہ حال تھا کہ سسرال سے ہر روز بلاناغہ خبر صلاح کے لیے آدمی بھیجتی۔"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ١٣ )
٥ - [ فولادسازی ]  بہاؤ توڑ، روک۔
"علاوہ ازیں بھٹی کی جڑائی، دروازے، سلاخیں، رکاوٹیں (Bafles)، بوائلر کی نالیاں، کیمیکل پلانٹ، متحرک ڈاٹوں کے چھلے . ہی کام آتے ہیں۔"      ( ١٩٧٣ء، فولاد سازی، ٣٠٢ )
  • stoppage
  • hindrance
  • prevention;  detention;  backwardness
  • hesitation;  hitch
  • misunderstanding