اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - پابندی، رکاوٹ، ممانعت۔
"فطری انسان کا تصور اس عقیدے پر قائم ہے کہ ہر مزاحمت روک اور بندش سے چھٹکارا حاصل کر کے نشودنما پائے۔"
( ١٩٨٥ء، منٹو نوری نہ ناری )
٢ - علاج، تدبیر۔
جاؤ تم روک مجھے یاد ہے بے تابی کی دونوں ہاتھوں سے میں کیوں اپنا جگر چھوڑوں گا
( ١٩٢٥ء، دیوانِ شوق قدوائی، ١٢ )
٣ - حملے کا بچاؤ، کاٹ، پینچ۔
"لکڑی یا بنوٹ کا فن بھی ایسا ہی تھا جس کا جاننے والا قوی سے قوی حریف کو نیچا دکھا سکتا تھا یہ بن اوٹ ہے یعنی اس کی کوئی روک ہی نہیں۔"
٤ - ٹھہراؤ، محتاط روِش، سنبھل کے چلنا، سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا۔
"انکے قلم میں بھی کوئی روک نہیں رہی۔"
( ١٨٩٨ء، مضامینِ سرسید، ٧٨ )
٥ - کوئی چیز جو چھت یا چھپر وغیرہ کو اپنی جگہ پر قائم رکھے، سہارا، ٹیک۔
"درخت اگتا ہے اگرچہ وہ بیل نہیں ہوتا تاہم جس وقت کسی موٹی روک یا دیوار کے قریب پہونچتا ہے تو وہاں سے مڑ جاتا ہے۔"
( ١٩٠٥ء، سائنس و کلام، ١٥٠:١ )
٦ - چھپر یا بانس وغیرہ کی نالی جس پر بیل چڑھائی جائے۔
روکیاں اوپر میوے ڈولیں اوکی زمیں شہد و شکر
( ١٦٣٥ء، تحفۃ المومنین، ٢ )
٧ - آڑ، اوٹ۔
ہلکا سا غِلاف ایک تھا صیاد قفس پر تھی اور نہ کچھ رُکی مجھ سے صبا آپ
( ١٩٣٢ء، ریاضِ رضواں، ١٠٨ )
٨ - سرحد۔
"صحراؤں کا یہ سلسلہ مشرق اور مغرب کے درمیان روک نہیں بنتا تاہم اکثر اوقات ملکی سرحدیں اسی کے مطابق معیّن ہوتی ہیں۔"
( ١٩٢٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٢٩:٣ )
٩ - بند، پن توڑ۔
"بعض دفعہ . کہیں راستے میں . برف کا پانی رُک جاتا ہے اور اکٹھا ہوتے ہوتے اپنے زور سے روک کو توڑ ڈالتا ہے۔"
( ١٩٠٦ء، طبیعی جغرافیہ، ٨٦ )
١٠ - آبی گزر گاہ کی بندش، رکاوٹ۔
"اس بندر گاہ کا ترچھا راستہ بہت تنگ تھا اور مزید حفاظت کے لیے اس میں ایک زنجیر یا تیرتی ہوئی چوبی روک (Bom) لگی ہوئی تھی۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٩١:٣ )
١١ - رفتار کو ٹھہرانے کا آلہ، قوت کو کم کرنے والا آلہ۔
"ہمارے آرام و آسائش میں اور وقت کی بچت میں ان کا ہاتھ ہے اس یے ہم مشینوں کے کل پرزوں مثلاً فشارے اسطوانے، لیور روک اور توانائی کے پمانوں . وغیرہ سے بخوبی آشنا ہوتے ہیں۔"
( ١٩٦٨ء، کیمیاوی سامانِ حرب و ضرب، ٢٤٥ )