تعشق

( تَعَشُّق )
{ تَعَش + شُق }
( عربی )

تفصیلات


عشق  عِشْق  تَعَشُّق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٨٦ء میں "دیوان میر حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - عشق، پیار، محبت، عاشق ہونا، فریفتہ ہونا۔
"پچھلے تعلقات وارفتگی اور تعشق کو پیش نظر رکھنا چاہیں کہ یہی عورت اس کے بچوں کی ماں ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، عصاے پیری، ٥٠ )
٢ - عشق جتانا، جذبات کا بے جا اظہار کرنا۔
"جو کیفیت عشق میں ہے وہ تعشق میں ہرگز پیدا نہیں ہو سکتی۔"      ( ١٨٩٣ء، مقدمہ شعر و شاعری، ١٢٣ )
٣ - [ مجازا ]  بناوٹی عشق۔
 نت نئے سانگ رچاتی ہے عروس دنیا ہے فریب اس کی لگاوٹ تو نعشق دھوکا      ( ١٩٦٣ء، برگ خزاں، ٢٣٣ )