١ - آرام اٹھانا
              
                
                  
                  سکون و راحت پانا، لطف حاصل کرنا۔ دل ہی بنیاد مصائب کی ہے ترک دل کر کے کچھ آرام اٹھا     
                  ( ١٩٦٢ء، ہادی مچھلی شہری، صدائے دل، ٢ )
                
             
            
              
                ٢ - آرام اُڑنا
              
                
                  
                  چین مٹ جانا، سکون ختم ہونا۔ اڑ گیا اور بھی مرا آرام حال تغیر مقتضائے مقام     
                  ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٢٤٣ )
                
             
            
              
                ٣ - آرام آنا
              
                
                  
                  سکون ملنا، چین پڑنا، تڑپ جاتی رہنا۔ نہ پوچھو کس قدر ہو گا عذاب آخرت اس پر شب غم جس مریض ہجر کو آرام آتا ہے     
                  ( ١٩١٤ء، گلکدہ، عزیز، ١٢٧ )
                
                
                  
                  افاقہ ہونا، شفا پانا۔"اس بدنصیب لڑکی کو کچھ کچھ آرام آنے لگا۔"     
                  ( ١٨٩٨ء، روز الیمبرٹ، ٣٣٢ )
                
             
            
              
                ٤ - آرام پڑنا
              
                
                  
                  چین نصیب ہونا، سکھ ملنا، بے قراری دور ہونا۔ اک گھڑی کو بھی ٹھہرتے نہیں اب قلب و جگر دل کو آرام پڑے لینے جو آئیں اکبر     
                  ( ١٩٦٥ء، منظور رائے پوری، مرثیہ، ٩ )
                
             
            
              
                ٥ - آرام پکڑنا
              
                
                  
                  قیام کرنا، ٹھہرنا، سستانا۔"اس دیو نے ایک جھاڑ کے نیچے آرام پکڑا۔"     
                  ( ١٨٠١ء، داستان امیر حمزہ، ٢٠٧ )
                
                
                  
                  مصیبت کے دِن کٹنے پر چین سے بیٹھنا، اطمینان کا سانس لینا۔"باپ کی جدائی سے آرام نہ پکڑا تھا کہ نوبت تیری جدائی کی پہنچی۔"     
                  ( ١٨٣٢ء، کربل کتھا، ٧٥ )
                
                
                  
                  اطمینان ہونا، تذبذب و تامل دور ہونا۔"کوئی حجت اور علامت ہم کو دکھلاءو تاکہ ہمارا دِل آرام پکڑے۔"     
                  ( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٥٨٣:١ )
                
             
            
              
                ٦ - آرام پہنچانا
              
                
                  
                  آرام پہنچنا کا تعدیہ ہے۔"ان کی کیا بات ہے ہمیشہ آپ تکلیف اٹھائی اوروں کو آرام پہنچایا۔"     
                  ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٨٥:١ )
                
             
            
              
                ٧ - آرام پہنچنا
              
                
                  
                  تسکین، تسلی یا تشفی ہونا، ڈھارس بندھنا، سکون یا چین ملنا۔"اپنی تکلیف سے کسی کو آرام پہنچے تو وہ تکلیف بھی آرام ہے۔"     
                  ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ٨٥:١ )
                
             
            
              
                ٨ - آرام دیکھنا
              
                
                  
                  چین سکھ پانا، آسائش اٹھانا۔ نالۂ دل بے اثر تھے اشک بے تاثیر تھے عشق میں آرام، میں کسی کی بدولت دیکھتا     
                  ( ١٨٦٠ء، کیف، آئینہ ناظرین، ١٢ )
                
             
            
              
                ٩ - آرام دینا
              
                
                  
                  نجات بخشنا، بے چینی دور کرنا، اطمینان و سکون دینا۔"شہر اور اہل شہر کوں تمھارے فتنہ و بلا سے آرام دیا۔"     
                  ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ٢٥٥ )
                
                
                  
                  آرام پہنچانا، آسائش کا خیال رکھنا، سہولتیں بہم پہنچانا۔"خدا بخش نے وہ آرام دیا کہ گھر کو بھول گئے۔"     
                  ( ١٩٦١ء، بابائے اردو، لغت کبیر، ٢١٥:١ )
                
                
                  
                  ٹھہرنے دینا، قرار دینا۔ سدا آوارگی صحرا نوردی نہ دے آرام شوق دشت گردی     
                  ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٣٩٩ )
                
                
                  
                  شفا دینا۔دوا کیے جاءو آرام دینا نہ دینا خدا کے ہاتھ ہے۔     
                  ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٨٨:١ )
                
             
            
              
                ١٠ - آرام رکھنا
              
                
                  
                  چین سے بیٹھنا۔ ہر دم ہمہ تن گلرم رو راہ طلب ہیں آرام کبھی صورت دریا نہیں رکھتے     
                  ( ١٩٠٦ء، دیوان تسلیم، ٢٠٥ )
                
             
            
              
                ١١ - آرام کرنا
              
                
                  
                  قرار پکڑنا، سکون پانا، چین سے رہنا۔ بتلائے وہ کیا آرام ہے کیا جس نے نہ کبھی آرام کیا     
                  ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٣٤ )
                
                
                  
                  سستانا، دم لینا۔"ذرا آرام کر لو تھکے ہوئے آئے ہو۔"     
                  ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٤١:١ )
                
                
                  
                  سونا، لیٹنا، استراحت کرنا۔ آرام کریے میری کہانی بھی ہو چکی کرنے لگو گے ورنہ عتاب و خطاب اب     
                  ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٨٥٦ )
                
                
                  
                  ہم صحبت ہونا۔ مردوا مجھ سے کہے ہے چلو آرام کریں جس کو آرام وہ سمجھے ہے وہ آرام ہو نوج     
                  ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ١٩١ )
                
                
                  
                  صحت بخشنا، فائدہ پہنچانا، اچھا کرنا۔"کس دوا نے آرام کیا۔"     
                  ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٤١:١ )
                
             
            
              
                ١٢ - آرام کھونا
              
                
                  
                  آسائش مٹا دینا، بے چین کر دینا۔ آرام اس سخن نے غریبوں کے کھو دیے زینب تڑپ کے رہ گئی شبیر رو دیے     
                  ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ (قلمی نسخہ)، ٦ )
                
             
            
              
                ١٣ - آرام کھینچنا
              
                
                  
                  سکون و اطمینان کا لطف حاصل کرنا، چین پانا۔ کھینچا نہ میں چمن میں آرام یک نفس کا صیاد تیری گردن ہے خون اس ہوس کا     
                  ( ١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ١١:١ )
                
                
                  
                  سستانا، آرام لینا۔"آرام لینا . اگلے شاعر اس کی جگہ آرام کھینچنا استعمال کرتے تھے۔"     
                  ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٤١ )
                
             
            
              
                ١٤ - آرام ملنا
              
                
                  
                  راحت نصیب ہونا، چین حاصل ہونا۔ تم جو کہتے ہو یہ باور نہیں ہوتا مجھ کو اس تسلی سے تو ملتا نہیں آرام مجھے     
                  ( ١٩١٩ء، نقوش مانی، ٨٢ )
                
             
            
              
                ١٥ - آرام میں لانا
              
                
                  
                  حرکت کرنے سے روکنا، بے قرار کو قرار بخشنا۔"یہ بول کر جیب کو بہت سرایا ہور اسے آرام میں لایا۔"     
                  ( ١٨٢٤ء، انوار سہیلی، (دکنی اردو کی لغت، ٣) )
                
             
            
              
                ١٦ - آرام ہونا
              
                
                  
                  آرام کرنا کا فعل لازم۔"آتشکی امراض بغیر اوس کے خاص علاج کے آرام نہیں ہوتے۔"     
                  ( ١٩١٢ء، کلیات علم طب، ٤٣٠:٢ )
                
                
                  
                  امن و امان قائم ہونا، (بد امنی کے بعد) سکون ہونا۔ ڈاکوں سے وہ مقام جو بدنام ہو گیا چوکی پولس کی ڈال دی آرام ہو گیا     
                  ( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٢٩ )