راحت

( راحَت )
{ را + حَت }
( عربی )

تفصیلات


روح  راحَت

عربی زبان سے اسم مشتق ہے اور ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : راحَتیں [را + حَتیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : راحات [را + حات]
جمع غیر ندائی   : راحَتوں [را + حَتوں (و مجہول)]
١ - محنت، اذیت یا بے آرامی سے آزادی، آسائش، آسودگی، سکھ، آرام، سکون۔
"جنپت سے بلراج کو مل کے یہاں منتقل ہوئے کہ شائد دوست کے یہاں راحت آئے اور سنبھل جائیں۔"      ( ١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٥٤ )
٢ - پُھرتیلا ہونا، ہر طرح کی مہربانی کے لیے تیار ہونا (ہاتھ کی صفت میں مستعمل)؛ خوشی، مسرت، شادمانی۔
"راحت یہاں بھی نہیں ہے جس خوشی کو ڈھونڈنے آیا ہے وہ یہاں بھی نہیں۔"      ( ١٩٤١ء، ماورا (تعارف)، ١٩ )
٣ - [ تصوف ]  کسی چیز کے پانے کو کہتے ہیں جو موافق دل کے ارادے کے ہو۔ انعام، نتیجہ، صلہ، پھل۔
 کنور کی طرح جس نے محنت کیا وسے حق نے محنت کا راحت دیا      ( ١٧٥٢ء، قصۂ کامروپ وکلا کام، ٦٤ )
  • quite
  • rest
  • repose
  • ease
  • tranquillity
  • cessation of toil or trouble;  pleasure
  • relief