تابوت

( تابُوت )
{ تا + بُوت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں بطور اسم نکرہ مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تابُوتوں [تا + بُو + توں (و مجہول)]
١ - وہ صندوق جس میں انسانی کی لاش رکھی جاتی ہے۔
"ایک سونے کے تابوت میں رکھ کے اسے آغوش لحد کے سپرد کیا۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ١٨٨:٣ )
٢ - ایک قسم کا تعزیہ۔
"علم، تابوت اور دلدل بھی نکالا گیا۔"      ( ١٩٤٤ء، سوانح عمری و سفرنامہ، ٢٣٢ )
٣ - لکڑی کا وہ فرمہ جس پر جوتے چڑھا کر بناتے ہیں، نیز لوہے کا وہ سانچا جو جوتوں کی شکل نہ بگڑنے دینے یا ڈھیلا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
"ایک چھوٹے اور تنگ بوٹ کو تابوٹ پر چڑھا کر کچھ کھول دینا اور ڈھیلا کرنا تو ممکن ہوتا ہے۔"      ( ١٩٤٦ء، آپ بیتی، ظفر حسین، ٨٩:١ )
٤ - صندوق؛ ایک قسم کا ٹیکس جو مسلمانوں کو مرہٹوں کے دور میں تابوت نکالنے کی وجہ سے دینا پڑتا تھا۔ (نوراللغات)
  • a bier
  • coffin;  an oblong case placed over a grave;  a wooden box or chest;  the ark of the covenant;  a representation or model of the mausoleum of Hussain (P.B.U.H) (carried in procession in the Moharram)