پاپ[1]

( پاپ[1] )
{ پاپ }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ہندی میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "طالب و موہنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پاپوں [پا + پوں (و مجہول)]
١ - گناہ، اس فعل کا ارتکاب جو مذہب یا قانون میں ممنوع ہو یا اس فعل کا ترک جس کا حکم ہو۔
"ایسے آدمی کا تو منہ دیکھنا پاپ ہے۔"      ( گوشہ عافیت، ٤٦:١، ١٩٢٢ )
٢ - قصور، جرم۔ (شبد ساگر، 2955:6؛ فرہنگ آصفیہ، 472:1)
 ہیں کھویا آپ جس کے وہ اک کاغذ کی ناؤ آپ لے ڈوبیں گے جس کو بھر کے بھارت بھر کے پاپ      ( چمنستان،١٩٣٨ء، ١٩٠ )
٣ - بدنیتی، کھوٹ۔
"اس کے من میں - کچھ پاپ ہے۔"      ( شبد ساگر،١٩٤٩ء، ٢٩٥٥:٦ )
٤ - وبال، جنجال، عذاب، آفت۔
"گئی گھر سے بلا،۔ پاپ سر سے ٹلا۔"      ( خوبصورت بلا،١٩٠٩ء، ٨٩ )
٥ - نقصان، برائی، خرابی۔ (شبد ساگر، 2955:6؛ فرہنگ آصفیہ، 472:1)
٦ - بدکاری، زنا۔ (پلیٹس)