آرٹ

( آرْٹ )
{ آرْٹ }
( انگریزی )

تفصیلات


یہ اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور اپنی اصلی حالت اور معنی میں ہی اردو میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٩ء میں "مسافران لندن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : آرْٹ [آرْٹ]
جمع استثنائی   : آرْٹس [آرْٹس]
جمع غیر ندائی   : آرْٹوں [آر + ٹوں (واؤ مجہول)]
١ - علم و فن (سائنس کے بالمقابل)، فن لطیف (شاعری، موسیقی، مصوری، اداکاری، بت تراشی وغیرہ)
"کیا عجب کہ آئندہ نسلیں مجھے شاعر تصـّور نہ کریں، اس واسطے کہ آرٹ (فن) غایت درجہ کی جانکاہی چاہتا ہے۔"      ( ١٩١٩ء، اقبال نامہ، ١٠٨:١ )
٢ - صفت، دستکاری، پیشہ ورانہ ہنر۔
"پرانی حرفتیں اور دستکاریاں ہمیشہ کے لیے معدوم ہو رہی ہیں کوئی قومی آرٹ قائم نہیں رہ سکتا۔"      ( ١٩٠٠ء، یادگار دہلی، ٢٤٦ )
٣ - چالاکی، ہشیاری، ہاتھ کی صفائی (برے معنی میں)۔
"مصنف تاریکی کو روشنی، عیب کو ہنر . کہہ کر پیش کرنے کے آرٹ سے ناواقف ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، مضامین عبدالماجد، ٧٠ )
  • art.