پانچ

( پانْچ )
{ پانْچ (ن مغنونہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ سنسکرت کے لفظ 'پنچ' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٠ء میں "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی
١ - چار سے ایک زیادہ، گنتی میں چار اور ایک۔
 فروغ پائیں جہاں میں نہ کیوں یہ ذیشاں پانج کہ پانچ وقت عبادت اور اس کے ارکاں پانچ    ( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٤:٥ )
٢ - پانچ کا ہندسہ جو اردو میں 5 لکھا جاتا ہے۔
"٥ اور ٣ کو اس ترکیب سے ضرب دے کر ہم اس بات کی اور خوب توضیح کرتے ہیں۔"    ( ١٨٧٤ء، علم حساب، ١٩ )
٣ - نہایت چالاک، عیار، کائیاں، مکار۔
 کس کو اس نے سحر میں مارا وہ جو ہے پانچ تو میں اٹھارا      ( ١٨٥٨ء، بحر الفت، ٥١ )
٤ - کئی ایک آدمی، بہت لوگ۔
 موری بات سب بدھائی بنائی پرجا پانچ کت کر ہوں سہائی      ( ١٦٢٣ء، تلسی داس (شبد ساگر، ٢٩٢٠:٦) )
٥ - ذات برادری کے مکھیا لوگ، پنچ۔
 سانچے پرے پانچوں پان پانچ میں پرے پرمانتلسی چاتک آس رام شیام گھن کی      ( ١٦٢٣ء، تلسی داس (شبد ساگر، ٢٩٢:٦) )
٦ - طاق، ماہر، ہوشیار
 بانکپن میں پانچ ہے چلتا ہے وہ پنجوں کے بل راہ میں ٹکتی نہیں اوس فتنہ گر کی ایڑیاں      ( ١٨٣١ء، دیوانِ ناسخ، ١٠٩:٢ )
  • five;  equal to or as good as;  sharp astute