پایہ

( پایَہ )
{ پا + یَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں شامل ہوا اور بطور اصل معنی اور اصل صورت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٨٢ء میں "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پائے [پا + اے]
جمع   : پائے [پا + اے]
١ - مرتبہ، منزلت، قدر، درجہ۔
"ارکان دولت چھوٹے بڑے اپنے اپنے پائے اور مرتبے پر آ کر کھڑے ہوئے۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٤ )
٢ - ستون، تھم، کھمبا، عمارت کی بنیاد۔
"مجوزہ توسیع کی روکار کے پایوں کے علاوہ اور کوئی عمارت غالباً اس شمالی رخ پر نہ بن سکی۔"      ( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ٢٢ )
٣ - سیڑھی کے ڈنڈے یا تختے یا زینے کا وہ حصہ جس پر پاؤں رکھ چڑھتے اترتے ہیں۔
"ایک سیڑھی جس کے پانچ پائے تھے اس تخت کے پہلو میں لگائی۔"      ( ١٨٧٤ء، مطلع العجائب، ٣٢٢ )
٤ - پاؤں، پیر۔ (جامع اللغات، 28:2)
 پایہ شوق کہاں تک پہنچا وہ تھی جس جائے وہاں تک پہنچا      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٢٢٩ )
٥ - [ تعمیرات ]  عمارت کی بنیاد جو سطح زمین کے نیچے ایک مقررہ حد تک بنائی جاتی ہے؛ ستون۔
"تمام شہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا آدھے پائے پر چڑھا ہوا ہے اور - ذرا سی ٹھیس سے اڑ جائے گا۔"      ( ١٨٩٠ء، رسالہ، حسن، دسمبر، ١٠ )
  • leg or foot (of an animate or inanimate object);  foundation (of a building);  base (of a column);  prop;  support;  stay;  step;  rank;  dignity;  degree