بدی

( بَدی )
{ بَدی }
( فارسی )

تفصیلات


بَد  بَدی

فارسی زبان میں اسم صفت 'بد' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'بدی' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٥٢ء میں 'گنج شریف' میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بَدِیاں [بَدِیاں]
جمع غیر ندائی   : بَدِیوں [بَدِیوں (واؤ مجہول)]
١ - برائی، اچھائی کا نقیض۔
 بتاؤ یہ کہ اس جرم کی سزا کیا دوں کہ درگزر تو ہے صورت بدی سکھانے کی      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، د، ٢١٢ )
٢ - غیبت، پیٹھ پیچھے برائی۔
 لڑوانے کو کسی سے میری بدی کرے ہے غماز کے تصدق اس گفتگو کے صدقے      ( ١٨٠٩ء، جرآت، دیوان، ٥٢٨ )
٣ - نحوست، منحوس اور نامبارک ہونے کی صورت حال۔
 پاسے کی بدی ہے آشکارا راجا نل سلطنت ہے ہارا      ( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٥ )
٤ - عیب، خوبی کا نقیض۔
 تھی کل اس میں نوکر میں کھس پھس بڑی بہت ہو رہی تھی تمھاری بدی      ( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٤٩ )
  • badness
  • wickedness
  • evil
  • ill
  • mischief
  • injury
  • misfortune