گناہ

( گُناہ )
{ گُناہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : گُناہوں [گُنا + ہوں (و مجہول)]
١ - خطا، قصور، لغزش۔
 زندگی نام ہے گناہوں کا قعر ذلت میں ابن آدم ہے      ( ١٩٨٨ء، مرج البحرین، ١٨ )
٢ - ایسا فعل جس کا کرنے والا مستحق سزا ہو، جرم، ناپسندیدہ فعل، فعل ممنونہ، بری بات۔
"قتل عام، لوٹ مار اور مار دھاڑ کے دنوں میں گھیرا جانا کوئی گناہ نہیں۔"      ( ١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ٢٨ )
٣ - [ شرع ]  ایسا فعل کرنا جو شرعا ممنوع ہو اور کرنے والا عذاب کا مستوجب ہو، اوامر اور نواہی کی خلاف ورزی کرنا، نافرمانی کرنا۔
"کسی بھی شخص کا کسی ملک، قوم یا برادری میں . ایک دوسرے کو حقیر جاننا گناہ ہے۔"      ( ١٩٩٠ء، تاریخ بھٹی، ٧ )
٤ - [ طریقت ] اپنے آپ کو دنیا میں منہمک رکھنا اور حق سے غافل ہونا۔ (مصباح التعرف)
٥ - [ حقیقت ] اپنے وجود کو اور حق کے وجود کو علٰیحدہ علٰیحدہ سمجھنا۔ (مصباح التعرف)
٦ - [ معرفت ] علم غیریت باقی رہنا۔ (مصباح التعرف)۔
٧ - عاشق کا اپنی خودی اور استحاق کو معشوق کے رو برو ظاہر کرنا۔
"اما فرصت اس کی جملہ شے کوں و لیکن حال تج میں کہنا، یہ تو گناہ کی بنی ہمارے پر۔"      ( ١٥٨٢ء، کلمۃ الحقائق، ٧٥ )
  • Fault
  • offence
  • crime
  • sin;  guilt;  vice
  • iniquity