پرایا

( پَرایا )
{ پَرا + یا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پر+اک  پَرایا

سنسکرت میں صفت 'پر + اک' سے ماخوذ، اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : پَرائی [پَرا + ای]
واحد غیر ندائی   : پَرائے [پَرا + اے]
جمع   : پَرائے [پَرا + اے]
جمع غیر ندائی   : پَرایوں [پَرا +یوں (و مجہول)]
١ - بیگانہ، اجنبی، غیر۔
 دیکھا جسے اپنا تھانہ تھا کوئی پرایا بے ساختہ دل درد محبت سے بھر آیا      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٥٨ )
٢ - غیر کا، دوسرے کا۔
"ضرورت اور محتاجی کے باعث پرائے گھروں میں کونبھل اور سیدھیں دیتے ہیں۔"      ( ١٨٠١ء، باغِ اردو، افسوس، ٢١٩ )