بوتل

( بوتَل )
{ بو (واؤ مجہول) + تَل }
( انگریزی )

تفصیلات


Bottle  بوتَل

انگریزی زبان میں اصل لفظ (Bottle) ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں 'بوتل' مستعمل ہے۔ اردو زبان میں اصلی معنی میں ہی یعنی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٦ء میں 'ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بوتَلیں [بو (واؤ مجہول) + تَلیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بوتَلوں [بو + تَلوں (واؤ مجہول)]
١ - سیال اشیا رکھنے کا شیشے وغیرہ کا ایک ظرف جس کی گردن لمبی اور پتلی اور نیچے کا حصہ گول چوکور یا مختلف اشکال کا ہوتا ہے۔
'غریب بڑھیاں ٹوٹی پھوٹی بوتلوں میں تیل لا رہی ہیں۔"      ( ١٩١٨ء، انگوٹھی کا راز، ٢ )
٢ - شراب کی بوتل، شراب سے بھرا ہوا شیشہ۔
 یہ رنگ اور یہ دعویٰ اسلام اے صفی بوتل بغل میں ہاتھ میں قرآن لیے ہوئے      ( ١٩٣٤ء، دیوان صفی، ١٥٠ )
٣ - بوتل بھر شراب۔
 ایک بوتل کا ہے ہر دم میری آنکھوں میں سرور کیا گزرتا ہے مرا دور شباب اچھی طرح      ( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ٩٨ )
  • bottle