صراحی

( صُراحی )
{ صُرا + حی }
( عربی )

تفصیلات


صرح  صُراحی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : صُراحِیاں [صُرا + حِیاں]
جمع غیر ندائی   : صُراحِیوں [صُرا + حِیوں (و مجہول)]
١ - پانی، شراب یا رقیق شے کے رکھنے کا برتن جو لمبی گردن اور چھوٹے منہ کا اوسط درجے کا چھوٹے قد کا ہوتا ہے (عموماً مٹی اور گا ہے دھات یا شیشے کا ہوتا ہے)۔
"یہ بوتلیں، یہ ابلتی ہوئی شراب، یہ جام، یہ صراحی ایک ایک بوند کا حساب ہو گا۔"      ( ١٩٦٨ء، غالب، نذیر محمد خان، ١٦٤ )
٢ - صراحی کی شکل کا کپڑے کا ٹکڑا جو انگرکھے وغیرہ کی دونوں بغلوں کے نیچے سی دیتے ہیں۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)۔
٣ - [ خراطی ]  کھرادی پائے کا درمیانی گاؤ دم حصہ، مچھلی۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 174:1)
٤ - [ تصوف ]  مقامِ مستی کو کہتے ہیں جس میں سالک متحیر ہوتا ہے اور اس پر فتوحاتِ غیبی وارد ہوتے ہیں، بعضے کہتے ہیں کہ صراحی مقامِ سالک کو کہتے ہیں اور بعض کے نزدیک اوس سے حسنِ ترتیبِ باطنی مراد ہے۔ (مصباح التعرف)۔
  • A long-necked flask
  • a goblet;  a jug