بہو

( بَہُو )
{ بَہُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


ودھو  بَہُو

سنسکرت میں اصل لفظ 'ودھو' ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو زبان میں اس سے ماخوذ 'بہو' مستعمل ہے اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں قطب مشتری میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : بیٹا [بے + ٹا]
جمع غیر ندائی   : بَہُوؤں [بَہُو + اوں (و مجہول)]
١ - بیٹے کی بیوی، زن پسر۔
'میری بہو اور لڑکا تسلیم کرتے ہیں اپنے گھر میں میری دعا فرما دیجیے۔"      ( ١٩٢٦ء، مکتوبات شاد، ٦٣ )
٢ - [ ہندو ]  جورو، بیوی۔ (فرہنگ آصفیہ، 444:1)
٣ - محلے میں کسی کے ہاں بیاہ کر آئی ہوئی دلھن، نو عروس۔ (نوراللغات، 742:1)
٤ - گھر میں آنے جانے والی بیاہی جوان عورت۔
"اتنا ہوش تم کو نہیں کہ کپڑوں پر نام لکھ لو - اب جو مصیبت ہو بھگتو اور اس غریب بہو کو تو چھٹی دو۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٥٦ )