پلو

( پَلُّو )
{ پَل + لُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


پلو  پَلُّو

سنسکرت میں لفظ 'پلو' سے ماخوذ 'پَلّو' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "رسالہ فقہ دکنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - آنچل، کنارہ (دوپٹہ، چادر یا ساڑھی وغیرہ کا)، چارد وغیرہ کا کونا۔
"ارے یہ کون ہے جس نے میرا پلو پکڑ لیا۔"      ( ١٩٣٨ء، شکنتلا (ترجمہ)، اختر حسین، ١٠٩ )
٢ - دامن۔
"جبے کی پلو نہایت نیچے اور آستیں نہایت ڈھیلی ہیں۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ٨٤ )
٣ - [ گوٹا سازی ]  معمول سے زیادہ چوڑا اور سنگین بناوٹ کا گوٹا جو ڈوپٹے کے آنچل یا پشواز کے دامن پر ٹانکا جاتا ہے۔
"دوپٹے رنگ برنگ، آنچل پلو . کرن سے سجے سجائے۔"      ( ١٨٦٦ء، انشائے بہار بے خزاں، ٥٢ )
٤ - کفن وغیرہ کے ٹکٹرے یا حصّے۔
"اوپر نیچے کے پلواں برابر رکھے۔"      ( ١٥٦٤ء، رسالہ فقہ دکنی، ٩ )
٥ - رومال (دکھنی ٹھگ رومال کو کہتے ہیں۔ (مصطلحاتِ ٹھگی، 56)۔