دامن

( دامَن )
{ دا + مَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں دخیل ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دامَنوں [دا + مَنوں (و مجہول)]
١ - کرتے یا قبا وغیرہ کا گریبان سے نیچے کا حصہ، کرتے، انگرکھے یا قبا وغیرہ (یعنی وہ لباس جو پہنا جائے) کا نیچے کا حصہ، چولی سے نیچے کا گھیر دار حصہ۔
 گزرتی آرہی ہے جیسی مجھ پر مرے دامن کے اک اک تار سے پوچھ      ( ١٩٨٣ء، حصارِ انا، ٤٨ )
٢ - جھنڈا، پھریرا۔
 پنہ جو ہلا پھیل گیا نور الٰہی دامن جو کھلا رنگِ زمین ہو گیا کاہی      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٠٠:٢ )
٣ - آنچل، پَلو۔
 ذرا بتلا تو اے بادِ بہاری ترے دامن نے پونچھے کس کے آنسو      ( ١٩٥٨ء، تارِپیراہن، ٣٧ )
٤ - پہاڑ کے نیچے کا میدان۔
"صندوق کو لے جا کر مقدس پہاڑ کے دامن میں واقع عبادت گاہ میں رکھ دیا۔"      ( ١٩٨٣ء، جاپانی لوک کتھائیں (ترجمہ)، ٧٦ )
٥ - قرب و جوار، کنارہ (کسی جگہ یا شہر وغیرہ کا)۔
"مصر و شام عرب کے دامن میں تھے اور اس وجہ سے قوتِ حافظہ کی عمدگی اور متوسط ذہانت نے حدیث و اسماء الرجال کو زیادہ پسند کیا۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات،، ٨٩:٣ )
٦ - کورِ کنارہ، لب؛ حاشیہ۔
 خوش گھڑی او ہے کہ راکھیں منج اپرشہ یک نظر آئیا منج عیش کے ہاتاں میں دامن عہد کا      ( ١٦١١ء، قلی قطب شاہ، کلیات، ٩:٣ )
٧ - دریا کا پاٹ، دریا کی چوڑائی، پھیلاؤ۔
 قاتل مجھے کافی ہے فقط زخم کا دامن سامان کرے گی تری تلوار کفن کا      ( ١٨٧٠ء، الماسِ درخشاں، ٦ )
٨ - پشتے کے نیچے کا حصہ۔
"کٹائی کے کنارے اور اوپر کے پشتے کے دامن کے درمیان ایک ستانہ بالضرور چھوڑ دینا چاہیے۔"      ( ١٩٢٤ء، مٹی کا کام، ٤٠ )
٩ - [ خوش نویسی ]  حرف کی شکل کا آخری حصہ، کشش؛ دائرہ۔
"گیارہویں صدی عیسوی میں مہر علی تبریزی نے نسخ اور نستعلیق کو ملا کر نستعلیق رسم الخط ایجا کیا . اس میں حرفوں کے جوڑ توڑ کی نزاکتیں، دامن اور دائروں کا دور، کشتوں اور مدوں کی سطح اور نوک پلک کی باریکیاں اتنی ہیں کہ گھنٹوں میں چند سطریں لکھی جاسکتی ہیں۔"      ( ١٩٥٧ء، اردو رسم الخط اور طباعت، ١٧ )
١٠ - تیغ یا خنجر وغیرہ کا کنارہ یعنی دھار دار حصہ۔
 عبث اب دھو رہا ہے خون عاشق اس سے اے قاتل یہ دھبا مٹ نہیں سکتا ترے خنجر کے دامن سے      ( ١٩٣٦ء، شعاع مہر (ناراین پرشاد ورما)، ١٤٤ )
١١ - کاٹھی کے نیچے کا وہ چمڑے کا حصہ جو گھوڑے کی پسلیوں پر دونوں طرف لٹکا رہتا ہے۔
 ہے یقیں صورتِ طاؤس تڑپ کر اڑ جائے ہر پرواز بنیں زین کے دونوں دامن      ( ١٨٥٨ء، سحر (نواب علی خان)، بیاض سحر، ٦١ )
١٢ - [ بھنڈے برداری ]  کلی (ایک خاص وصنع کے حقہ) کا گھیر یا پیندے کا دور۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 100:7)
١٣ - شتربانی
١٤ - اونٹ کے پیر میں باندھنے کی رسی، پیکڑا، پینکڑا۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 69:5)
١٥ - پہلو، جلو۔
"اردو شاعری کے دامن میں مغرب کے عظیم شعرا کی عظیم رزمیہ شاعری کا کوئی جواب نہ ہوتا۔"      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١١ )
١٦ - [ مجازا ]  زیرِ سایہ، زیرِ اثر۔
 مجھے اقبال اُس سید کے گھر سے فیض پہنچا ہے پلے جو اس کے دامن میں وہی کچھ بن کے نکلے ہیں      ( ١٩٣٨ء، اقبال (آنکھیں ترستیاں ہیں، ١٤ )
١٧ - [ مجازا ]  زندگی، سایۂ عاطفت۔
 ہر دیس میں پرجا، خوش و آسودہ و مست اس کے دامن کی درازی کو دعا دیتی ہے      ( ١٩٦٢ء، برگِ خزاں، ٢٠٦ )