١ - آنچل لینا
[ گھوڑا سواری ] تعظیماً مہمان عورت کے دوپٹے کا کنارہ چھونا، تعظیم کے ساتھ استقبال کرنا۔'جی جی تیری بھابو آئی ہے اٹھ کر آنچل لے"
( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ٢٤٤ )
(شادی کے موقع پر بطور رسم) دولھا یا دولھن کی ماں کے دوپٹے سے ہاتھ پوچھنا۔ (فرہنگ آصفیہ، ٢٤:١، پلیٹس)
٢ - آنچل پڑنا
چھوت والی بیماری کے بیمار سے کسی اور کا بیمار ہو جانا۔'جس پر مرت بیائی کا آنچل پڑ جائے اس کا بچہ بیمار ہو جائے گا۔"
( ١٨٧٥ء، مجالس النسا، ٥٥:١ )
آنچل ڈالنا کا فعل لازم ہے۔ سمجھوں گی مجھ پہ حق کا یہ احساں بڑا ہوا دیکھوں گی تجھ پر ان کا جب آنچل پڑا ہوا
( ١٩٤٧ء، سنبل و سلاسل، ١٠٦ )
٣ - آنچل پکنا
[ معانی ] 'حکیم صاحب . آنچل . پکا ہوا ہے۔"
( ١٩٣٠ء، 'اودھ پنچ، لکھنءو، ١٥، ٥:١١ )
٤ - آنچل پھیلانا
سوال کرنے کے موقع پر اظہار تضرع کے لیے دوپٹے کا درمیانی حصہ یا دامن دونوں ہاتھوں میں لے کر کسی کی طرف پھیلانا۔'سجاتا نے آنچل پھیلا کر کہا 'مہارانی بجا فرماتی ہیں' مگر اب تو اس کی خطا معاف کیجیے'۔ "
( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٠٨ )
٥ - آنچل دینا
[ معانی ] بچے کو دودھ پلانا۔ (نوراللغات، ١٤٥:١)
٦ - آنچل میں گرہ دینا
کسی بات کو یاد رکھنے کے لیے پلُّو میں گانٹھ لگانا، یاد رکھنا، نہ بھولنا۔ نہیں اچھا یہ صاحب روز کا عذر فراموشی کرو پھر وصل کا وعدہ گرہ دو پہلے آنچل میں
( ١٩٠٥ء، دیوانِ انجم، ٨٩ )
٧ - آنچل بچانا
بچ کر چپکے سے نکل جانا نہ حرف دل سوز کوئی لب پر نہ نغمہ جاں فروز پیدا گئی ہے آنچل نسیم گلشن بچا کے بیگانہ وار ہم سے
( ١٩٥٨ء، تار پیراہن، ٧٩ )
٨ - آنچل پکانا
[ معانی ] عورت کے سر پستان کو زخمی کر دینا۔'بچے کے دانت اگر آنچل پکا دیتے . تو 'ووئی میاں چھوڑو چھوڑو" . کہتیں اور منہ بسور کے جپ رہتیں۔"
( ١٩٢٩ء، اودھ پنچ، لکھنءو، ١٤، ٣:٢٥ )