بیمار

( بِیمار )
{ بی + مار }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء میں 'خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : بِیماروں [بی + ما + روں (واؤ مجہول)]
١ - مریض، روگی، جس کو کوئی مرض یا روگ لاحق ہو۔
 گو کہ بیمار ہے یہ عبد مسیحائے زماں ہے مگر فیض سے مولا کے وہی تاب و تواں      ( ١٩٣٩ء، مراثی نسیم، ٤٤٠:٢ )
٢ - [ مجازا ]  فریفتہ، عشق رکھنے والا۔
 اے مسیحائے دو عالم یہ ذرا دھیان رہے ہم بھی ہیں عابد بیمار کے بیماروں میں      ( ١٩١٥ء، جان سخن، ٩٧ )