تخمینہ

( تَخْمِینَہ )
{ تَخ + می + نَہ }
( عربی )

تفصیلات


خمن  تَخْمِینَہ

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفعیل سے مصدر 'تَخْمِین' کے ساتھ 'ہ' لگائی گئی ہے۔ اردو میں ١٨٥٧ء کو "قصائد سحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : تَخْمِینے [تَخ + می + نے]
جمع   : تَخْمِینے [تَخ + می + نے]
جمع غیر ندائی   : تَخْمِینوں [تخ + می + نوں (و مجہول)]
١ - اٹکل، اندازہ، سرسری حساب، میزانیہ۔
"ایک ایک کمرے کا تخمینہ سات سات سو روپہ قرار دے کر . چندہ وصول کرنا شروع کر دیا۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٤٨٧ )
٢ - کسی چیز کا لگایا ہوا اندازہ۔
"اگر وہ مناسب سمجھے گی تو وہ اس تخمینہ کو جو تم میری خدمات کے صلہ میں تجویز کرتے ہو منظور کرے گی۔"      ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٣٨٦:٢ )
٣ - جانچ، پرکھ، درجے کا تعین۔
"ہر ایک کے اندازہ اور مقام کو خرد سے تخمینہ کرے۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٧٩٤:٥ )
  • surmise
  • guess
  • conjecture;  appraisement
  • valuation
  • estimate